Importance of wild animals in wild life

شیر اور باقی جنگلی بلیاں اپنے علاقے کو پیشاب سے نشان لگا کر وہیں رہتی ہیں ایسے جانوروں کو
‏ territorial 
جانور کہتے ہیں لیکن اس کے برعکس بھیڑیا بہت لمبے سفر طے کرنے کا شوقین ہے اور ہر دم چلتا رہتا ہےیہ صرف اسی وقت دوڑتا ہے جب اسے شکار نظر آئے۔بھیڑئیے کی عادت ہوتی ہے کہ یہ ہرن، جنگلی بھینسوں وغیرہ میں سے سب سے کمزور ترین، بیمار یا چھوٹے بچے کو گھیرتا ہے۔ باقی گروہ کو ڈرا کر بھگا دیتا ہے اور اس کمزور جانور کو خوب بھگاتا تھکا دیتا اور پھر شکار کرلیتا ہے۔ بھیڑیا ایکو سسٹم کے لئے بہت ضروری ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو جنگلات ختم ہونا شروع ہوجائیں گے کیونکہ سبزہ خور جانور نئے ننھے پودوں کو بھی کھانا شروع کردیں گے جس کے باعث درخت بننا کم ہونے لگیں گے اس کا مطلب پرندوں کو بھی مسکن نصیب نہیں ہوگا اور علاقے میں مٹی کی کٹائی شروع ہوجائے گی۔ ایسا عملی طور پر امریکہ کے 
Yellow Stone National Park 
میں ہوچکا ہے جب امریکہ نے وہاں سارے بھیڑئیے مار دئیے تو سبزہ خور نے تباہی مچادی پھر امریکہ کو بھیڑیے امپورٹ کرنا پڑے۔
پاکستان میں بھیڑئیے کی دو نسلیں موجود ہیں: ہمالیائی یا تبتی بھیڑئیے کی ایک معقول تعداد گلگت بلتستان ، ہنزہ، سوات اور خنجراب نیشنل پارک میں ملتی ہے جبکہ بھارتی یا سندھی بھیڑیا تھر اور چولستان کے علاقے میں پایا جاتا ہے۔
عظیم لطیف

Comments